Sunday, 21 August 2022

ہم کو تو مدینے کی فضا یاد رہے گی

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


خوشبو سے معطر وہ ہوا یاد رہے گی

ہم کو تو مدینے کی فضا یاد رہے گی

جو گنبدِ اخضر کے تھی سائے میں گزاری

ہر پل وہ گھڑی ہم کو سدا یاد رہے گی

حسانؓ کو محبوبﷺ نے ممبر پہ بِٹھا کر

جس وقت سنی تھی وہ ثنا یاد رہے گی

رو رو کے جو اُمت کے لیے مانگی تھی رب سے

ہم کو تو محمدﷺ کی دُعا یاد رہے گی

اک حکمِ رسالتؐ پہ اٹھا لایا تھا سب کُچھ

صدیقؓ کی آقاﷺ سے وفا یاد رہے گی

فاروقؓ کا وہ عدل، وہ حیدرؓ کی شجاعت

عثمانِ غنیؓ کی وہ سخا یاد رہے گی

صائم کا عقیدہ ہے کہ محبوبِ خداؐ کو

محشر میں بھی اُمت پہ عطا یاد رہے گی


صائم علوی

No comments:

Post a Comment