عارفانہ کلام نعتیہ کلام
خوشبو سے معطر وہ ہوا یاد رہے گی
ہم کو تو مدینے کی فضا یاد رہے گی
جو گنبدِ اخضر کے تھی سائے میں گزاری
ہر پل وہ گھڑی ہم کو سدا یاد رہے گی
حسانؓ کو محبوبﷺ نے ممبر پہ بِٹھا کر
جس وقت سنی تھی وہ ثنا یاد رہے گی
رو رو کے جو اُمت کے لیے مانگی تھی رب سے
ہم کو تو محمدﷺ کی دُعا یاد رہے گی
اک حکمِ رسالتؐ پہ اٹھا لایا تھا سب کُچھ
صدیقؓ کی آقاﷺ سے وفا یاد رہے گی
فاروقؓ کا وہ عدل، وہ حیدرؓ کی شجاعت
عثمانِ غنیؓ کی وہ سخا یاد رہے گی
صائم کا عقیدہ ہے کہ محبوبِ خداؐ کو
محشر میں بھی اُمت پہ عطا یاد رہے گی
صائم علوی
No comments:
Post a Comment