عارفانہ کلام نعتیہ کلام
نئی نعت لکھوں نیا سال ہے
کہ نوروز سے جی بھی خوشحال ہے
خدا ہے محمدﷺ ہے اور آل ہے
سوا ان کے جو کچھ ہے جنجال ہے
سمندِ قلم کی دمِ وصفِ شاہ
نئی ہے روش اور نئی چال ہے
کہ یہ تو عمل حُسنِ اعمال ہے
نمازوں میں شہؐ کا تصور رہے
کہ یہ حال ہے اور وہ قال ہے
رسائی ہے جس کی درِ شاہ پر
وہی صاحبِ جاہ و اقبال ہے
پیمبرؐ کی انگلی کا ہے وہ نشاں
رُخِ مہ پہ سمجھا جسے خال ہے
ڈروں تیغِ آفت کے کیوں وار سے
کہ نامِ محمدﷺ مری ڈھال ہے
غمِ دین و دنیا مجھے کچھ نہیں
ثنا خوانِ شہﷺ فارغ البال ہے
نہیں کچھ مِرے دل میں جُز شوقِ نعت
کہ ہر حسرت و حرص پامال ہے
میں عُسرت میں لکھتا ہوں نعتِ نبیؐ
خدائے جہاں کا یہ افضال ہے
ورق چند ہیں نعت کے میرے پاس
یہی اپنی پونجی، یہی مال ہے
ہے پائے محمدﷺ سرِ دِلّو رام
یہ نسبت مِرے اوج پر دال ہے
مدینے کے آنے لگے خواب روز
میاں کوثری! نیک یہ فال ہے
کوثر علی کوثری (دلو رام کوثری)
No comments:
Post a Comment