عارفانہ کلام نعتیہ کلام
شہرِ پُر نُور میں آنے کی اجازت دی جائے
خاک آنکھوں میں لگانے کی اجازت دی جائے
روضۂ پاکؐ نگاہوں میں بسائے ہوئے ہوں
اور پھر نعت سنانے کی اجازت دی جائے
جالیاں تھام کے فریاد و فغاں کر رہے ہوں
اور یوں ہی جان سے جانے کی اجازت دی جائے
سبز گنبد کی تب و تاب کے دیوانے ہیں
سبز رنگت میں سمانے کی اجازت دی جائے
چمنستانِ غزل میں اے جہاں گیرِ سخن
نعت کا پودا لگانے کی اجازت دی جائے
اے شہنشاہِ کرمؐ! کشتِ سخن میں پیہم
نت نئی نعت اگانے کی اجازت دی جائے
سرِ کوثر امنڈ آئے ہوں غلاموں کے ہجوم
اور پھر پیاس بجھانے کی اجازت دی جائے
حسرتِ دید سحر دل میں بسائے ہوئے ہے
ہجر میں اشک بہانے کی اجازت دی جائے
سحر بلرام پوری
غلام جیلانی سحر
No comments:
Post a Comment