عارفانہ کلام نعتیہ کلام
یہ عرض آپؐ سے ہے اور بڑے ادب سے ہے
حضورؐ مجھ کو بھی آنے کا شوق کب سے ہے
حضورؐ آپؐ تو واقف ہیں اس حقیقت سے
یہ اضطراب میرے دل میں کس سبب سے ہے
لگا سکے گا مِری کون عظمتوں کا سراغ
کہ دھڑکنوں کا تعلق شہ عربؐ سے ہے
دل و نظر کو نہ میزان عقل میں تولو
دل و نظر کا تعلق حبیب رب سے ہے
وہ ایک پیاس جو معراج تشنگی ٹھہری
کسی کی آنکھ سے ظاہر کسی کے لب سے ہے
حضورؐ اذن حضوری ضرور بخشیں گے
حضورؐ اس کا مگر انتظار کب سے ہے
نفس نفس میں ہے صدیوں کا اشتیاق احساں
نگاہ سوئے مدینہ نہ جانے کب سے ہے
احسان کاکوروی
No comments:
Post a Comment