گیت
جلے تو جلاؤ گوری، پيت کا الاؤ گوری
ابھی نہ بُجھاؤ گوری، ابھی سے بُجھاؤ نا
پيت ميں بجوگ بھی ہے، کامنا کا سوگ بھی ہے
پيت بُرا روگ بھی ہے، لگے تو لگاؤ نا
گيسوؤں کا ناگنوں سے، بيرنوں ابھاگنوں سے
جوگنوں بیراگنوں سے، کھيلتی ہی جاؤ نا
عاشقوں کا حال پوچھو، کرو تو خيال پوچھو
ايک دو سوال پوچھو، بات جو بڑھاؤ نا
رات کو اُداس ديکھيں، چاندکو نِراش ديکھيں
تُمہيں جو نہ پاس ديکھيں، آؤ پاس آؤ نا
روپ رنگ مان دے ديں جی کا مکان دے ديں
کہو تُمہيں جان دے ديں، مانگ لو، لجاؤ نا
اور بھی ہزار ہوں گے جو کہ دعويدار ہوں گے
آپ پہ نثار ہوں گے، کبھی آزماؤ نا
ابن انشا
ابن انشا کا دل کو چھوتا ہوا گیت جسے مرحومہ نیرہ نور نے اپنی مدھر آواز میں گا کر امر کر دیا ہے۔
No comments:
Post a Comment