Saturday, 20 August 2022

شہر میں گھوم رہا ہے پاگل حادثہ

 ایک آوارہ حادثہ


اپنی پہچان سے محروم

شہر میں گھوم رہا ہے

پاگل حادثہ

کرب کا ڈھول گلے میں ڈالے

آہ و بکا کو پیٹ رہا ہے

بدحال حادثہ

اپنے ہونے سے محروم

شہر کے رستوں کو

کبھی پوت رہا ہے کبھی لیپ رہا ہے

کون ہے اس کا مضروب

کہاں ہو گا اس کا ٹھکانا

چڑیا کا گھونسلہ؟

نہیں، انڈے ٹوٹ جائیں گے

کسی محبوب کی آنکھیں؟

نہیں، سپنے ٹوٹ جائیں گے

چیختا چنگھاڑتا المیہ

بلکتا سسکتا ضمیر

پگھلتی آنکھیں

یا بے جان ہوتا وجود

حادثہ بھول رہا ہے

سوچنا بھی ایک حادثہ ہے

خود کو نوچنے لگا

حادثہ سوچنے لگا


عثمان غازی

No comments:

Post a Comment