Sunday, 21 August 2022

بلاوا جہاں پر جا کے پھر کوئی کبھی واپس نہیں آتا

 بلاوا


چلو اس کوہ پر اب ہم بھی چڑھ جائیں

جہاں پر جا کے پھر کوئی بھی واپس نہیں آتا

سنا ہے اک ندائے اجنبی باہوں کو پھیلائے

جو آئے اس کا استقبال کرتی ہے

اسے تاریکیوں میں لے کے آخر ڈوب جاتی ہے

یہی وہ راستہ ہے جس جگہ سایہ نہیں جاتا

جہاں پر جا کے پھر کوئی کبھی واپس نہیں آتا

جو سچ پوچھو تو ہم تم زندگی بھر ہارتے آئے

ہمیشہ بے یقینی کے خطر سے کانپتے آئے

ہمیشہ خوف کے پیراہنوں سے اپنے پیکر ڈھانکتے آئے

ہمیشہ دوسروں کے سائے میں اک دوسرے کو چاہتے آئے

برا کیا ہے اگر اس کوہ کے دامن میں چھپ جائیں

جہاں پر جا کے پھر کوئی کبھی واپس نہیں آتا

کہاں تک اپنے بوسیدہ بدن محفوظ رکھیں گے

کسی کے ناخنوں ہی کا مقدر جاگ لینے دو

کہاں تک سانس کی ڈوری سے رشتے جھوٹ کے باندھیں

کسی کے پنجۂ بے درد ہی سے ٹوٹ جانے دو

پھر اس کے بعد تو بس اک سکوت مستقل ہو گا

نہ کوئی سرخرو ہو گا، نہ کوئی منفعل ہو گا


زہرا نگاہ

زہرہ نگاہ

زہرا نگاہ کے اس کلام کو مرحومہ نیرہ نور نے خوب گایا ہے، نیرہ نور جن کا آج 21 اگست 2022 کو انتقال ہو گیا؛ انا للہ و انا الیہ راجعون، اس کلام کا ایک مصرع؛ 

جہاں پر جا کے پھر کوئی کبھی واپس نہیں آتا

زندگی سے موت اور ما بعدِ موت سبھی کو اجاگر کرتا نظر آتا ہے، رب کریم ان کی مغفرت فرمائے، آمین۔

No comments:

Post a Comment