Thursday, 20 October 2022

انگلی پہ جن کی گھوم رہے ہیں یہ شش جہات

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


انگلی پہ جنؐ کی گھوم رہے ہیں یہ شش جہات

وہﷺ بوریہ نشیں ہیں، شہنشاہِ کائناتﷺ

دن انؐ کے رخ کا عکس تو ہے عکسِ زُلف رات

اور سارے عطر انؐ کے پسینے کی ہیں زکات

بر حالِ زار من، بفگن بہرِ پنجتن

اک چشم التفات بس اک چشمِ التفات

انؐ کی مثال انؐ کی نظیر انؐ کا ہم شبیہ

ممکن نہیں ملے کوئی تا حدِ ممکنات

مل جائے انؐ کا در تو یہ فوراً برس پڑے

ٹھہری ہوئی پلکوں پہ اشکوں کی اک برات

محوِ کرم وہؐ رہتے ہیں ہر لمحہ ہر گھڑی

درکار کب ہیں انؐ کو کرم کے محرکات

ہم چاہتے ہیں بس وہی محوِ کرم رہیں

ہم سے بھی تو ہیں انؐ کو بہت سی توقعات

وہؐ چاہتے ہیں انؐ کے طریقے پہ ہم چلیں

ہم کو عزیز رہتی ہیں بس اپنی خواہشات

لب ہائے گل فشان نبیﷺ جب کریں

کلام سنیے بگوش ہوش تو ہر بات میں ہے بات

ساجد برائے حفظِ شریعت اٹھیں قدم

دیں کے نہ کام آئے تو کس کام کی حیات


ساجد امروہوی

مرزا ساجد حسین

No comments:

Post a Comment