کشمیر
دیو مالائی جھرنوں
پرستانی جھیلوں
محبت کے گیتوں کی
مسحور کُن سرزمیں پر
تمناؤں کا خون ہوتا رہا
اور دنیا خموشی سے تکتی رہی
مرگِ انبوہ کے جشن میں
اکثریت کی بدمست طاقت
عفیفاؤں کے آنچلوں
اور جوانوں کی لاشوں پہ
رقصاں رہی
اور دنیا خموشی سے تکتی رہی
عالمی رہنماؤں کے سوئے ضمیروں نے
کروٹ نہ بدلی
زمانے کی سرمایہ دارانہ منڈی
بدستور چلتی رہی
دن گزرتے گئے
اور دنیا خموشی سے تکتی رہی
سلطان ناصر
No comments:
Post a Comment