Monday, 24 October 2022

کشمیر تمناؤں کا خون ہوتا رہا

 کشمیر


دیو مالائی جھرنوں

پرستانی جھیلوں

محبت کے گیتوں کی

مسحور کُن سرزمیں پر

تمناؤں کا خون ہوتا رہا

اور دنیا خموشی سے تکتی رہی

مرگِ انبوہ کے جشن میں

اکثریت کی بدمست طاقت

عفیفاؤں کے آنچلوں

اور جوانوں کی لاشوں پہ

رقصاں رہی

اور دنیا خموشی سے تکتی رہی

عالمی رہنماؤں کے سوئے ضمیروں نے

کروٹ نہ بدلی

زمانے کی سرمایہ دارانہ منڈی

بدستور چلتی رہی

دن گزرتے گئے

اور دنیا خموشی سے تکتی رہی


سلطان ناصر

No comments:

Post a Comment