اور پیغام آیا ہے
لوگ اب دعاؤں میں آنکھیں نہ بھیجیں
یہاں پہلے ہی
کھارا پانی بہت ہے
بہت دور سے چاہتیں بھیجنے والے
اپنے گھروں میں سلامت رہیں
ہو سکے تو یہاں
خالی خط کے لفافے نہ بھیجیں
یہاں پر زمیں کے لیے ڈاک پہلے سے موجود ہے
تین سے ساٹھ ستر برس کی کئی چٹھیاں
بستیوں میں کُھلے آسمانوں کے نیچے
کسی ڈاکیے کے لیے منتظر ہیں
جو سیلاب کے رُوٹ کو توڑ کر
آخری منزلوں کی طرف
پوسٹ کرنے سے پہلے انہیں چوم کر کچھ پڑھے
کوئی کچھ بھی نہ بھیجے
نہ خیمے دوائی، نہ پانی نہ کھانا
اگر بھوک سے ہی ہمیں مرنا ہوتا تو ان پانیوں کو
بھلا اس طرف کوئی کیوں بھیجتا؟
کیا وہاں ٹینٹ، ترپال خیموں کی قیمت بہت بڑھ گئی ہے؟
ضرورت ہی کیا ہے
اگر بھیجنا ہے تو ان حکمرانوں
اور ان جیسے دکانداروں کی کالی زبانوں کو
اس بار گُدی سے کھینچو
یہ مکروہ دل چیر کر بھیج دو
کہ یہاں اس نمی میں
یہی خشک بنجر
یہی کالے پتھر سہارا بنیں گے
ہمایوں احمد منصور
No comments:
Post a Comment