Sunday, 23 October 2022

تجھے ہم ایسے بہ صد احترام دیکھتے ہیں

 تجھے ہم ایسے بہ صد احترام دیکھتے ہیں

کہ جیسے شاہ کی جانب غلام دیکھتے ہیں

تمام رات چراغوں نے ہچکیاں جھیلیں

ہوا کا جبر بہت بے لگام دیکھتے ہیں

طویل دن کا تبسم بھی رائیگاں ٹھہرا

سحر گزیدہ نگاہوں سے شام دیکھتے ہیں

تمیزِ باطل و حق امتیاز ہے اپنا

خبر غلط ہے کہ ہم صرف نام دیکھتے ہیں

غریبِ شہر کی بیٹی جہیز کو ترسے

امیرِ شہر کا ایسا نظام دیکھتے ہیں

کٹے پھٹے ہوئے جسموں پہ سرخ سرخ لباس

برائے جشنِ شکست، اہتمام دیکھتے ہیں

خدا کرے کوئی سورج کو مخبری نہ کرے

گلوں پہ اوس کے اجلے خیام دیکھتے ہیں

سلامتی کی سحر دور اب نہیں عباس

بہت قریب ظہورِ امامؑ دیکھتے ہیں


حیدر عباس

No comments:

Post a Comment