پہلے پہاڑ اس نے گرائے مِری طرف
پھر آسماں سے ہاتھ بڑھائے مری طرف
آنکھوں سے میری درد کے چشمے ابل پڑے
بڑھنے لگے جو شام کے سائے مری طرف
اندر کے آئینوں میں دراڑیں سی پڑ گئیں
سن کر عجیب شور وہ، ہائے مری طرف
وہ زندگی اگر جو نہیں، موت ہی سہی
میرے خدا کوئی تو اب آئے مری طرف
اس شہر خوں فشار میں ایسا کوئی نہیں؟
بچھڑے مِرے جو ڈھونڈ کے لائے مری طرف
شہباز گردیزی
No comments:
Post a Comment