دو دروازوں والی ایک سرائے دنیا
رہنے کے قابل نہیں ہائے ہائے دنیا
دی تو نے درویش کو گالی تجھ کو دعا ہے
جا تجھ کو اپنے پیچھے دوڑائے دنیا
ایسے کاروبار سے میں بے کار ہی اچھا
اپنا آپ گنوا کر کون کمائے دنیا
دل کے حجرے میں بیٹھا ہوں دھیان لگاکر
بدل بدل کر آتی ہے پیرائے دنیا
جس کے پاس نہیں ہوتے کھانے کے پیسے
اس کو جھوٹے منہ نہیں پوچھتی چائے دنیا
دنیا حاصل کرنی پڑتی ہے درویشا
تب کہیں جا کر ہوتا ہے افشائے دنیا
میں نے لگا رکھی ہے اپنے دل پرتختی
یہ گھر خالی نہیں ارمان برائے دنیا
علی ارمان
No comments:
Post a Comment