Thursday, 10 November 2022

دو دروازوں والی ایک سرائے دنیا

 دو دروازوں والی ایک سرائے دنیا

رہنے کے قابل نہیں ہائے ہائے دنیا

دی تو نے درویش کو گالی تجھ کو دعا ہے

جا تجھ کو اپنے پیچھے دوڑائے دنیا

ایسے کاروبار سے میں بے کار ہی اچھا

اپنا آپ گنوا کر کون کمائے دنیا

دل کے حجرے میں بیٹھا ہوں دھیان لگاکر

بدل بدل کر آتی ہے پیرائے دنیا

جس کے پاس نہیں ہوتے کھانے کے پیسے

اس کو جھوٹے منہ نہیں پوچھتی چائے دنیا

دنیا حاصل کرنی پڑتی ہے درویشا

تب کہیں جا کر ہوتا ہے افشائے دنیا

میں نے لگا رکھی ہے اپنے دل پرتختی

یہ گھر خالی نہیں ارمان برائے دنیا


علی ارمان

No comments:

Post a Comment