حسین چہرے فقط اداسی کے باب ہوتے
وفا نہ ہوتی نہ چاہتوں کے سراب ہوتے
یہی ہمارا گِلہ ہے تم سے اگر تو ہم پہ
نگاہ رکھتا تو ہم نہ ایسے خراب ہوتے
اگر وفا کی روایتوں کو بھلا نہ دیتے
ہمارے چہرے اذیتوں کی کتاب ہوتے
اگر تو آتا تِرے لیے ہم بچھا کے رکھتے
ہمارے گھر کی کیاریوں میں گلاب ہوتے
گھنے گھنے سے اگر ہمارے شجر نہ کٹتے
پرندے مرتے نہ ہجرتوں کے عذاب ہوتے
غریب لڑکی حسین ہوتی تو کالجوں میں
بھرے پڑے پھر محبتوں کے نصاب ہوتے
مشال مراد خان
No comments:
Post a Comment