Sunday, 13 November 2022

خرمن ہستی پہ پھر بارش رحمت کر دے

 خرمنِ ہستی پہ پھر بارشِ رحمت کر دے

دل شکستہ ہے مِرا آج سلامت کر دے

ہم پہ ٹوٹا ہے یہاں کوہِ الم اے مولا

اہم ہیں مظلوم کہ اب تھوڑی حمایت کر دے

مجھ سے معصوموں کی لاشیں نہیں دیکھی جاتیں

میری آنکھوں سے تو کافور بصارت کر دے

کیسے اب دفن کروں لاشوں کے انباروں کو

اب تو بہتر ہے کہ نازل تو قیامت کر دے

ساری دنیا ہی تلی بیٹھی مٹانے پہ ہمیں

بے سہارا ہیں کہ اب نظر عنایت کر دے

اپنے ماں باپ کے سایہ سے جو محروم ہیں یاں

ان یتیموں کی یتیمی پہ بھی شفقت کر دے

آج دریا میں لہو بہتا ہے پانی کی جگہ

آج دشمن پہ بھی کچھ تھوڑی ملامت کر دے

ہم نے کشکول اٹھایا ہے اماں کی خاطر

نامرادوں کی بھی اب پوری تو حاجت کر دے


ثمریاب ثمر

ثمر سہارنپوری

No comments:

Post a Comment