Monday, 14 November 2022

ہوا ہے خون فلک پہ حسیں ستاروں کا

 ہوا ہے خون فلک پہ حسیں ستاروں کا

چمن میں آگ لگی، ذکر ہے بہاروں کا

تیرے فریب نے چھینی ہے جن کی بینائی

نہ سبز باغ دکھا اب انہیں نظاروں کا

لگی ہے آگ چمن میں ستم کی بارش سے

دہک رہا ہے جگر آج سبزہ زاروں کا

جو دل سے نکلی تو ٹکرا کے آسمانوں سے

جواب آ گیا بے بس و بے سہاروں کا

تجھے جگایا ہے غفلت کی نیند سے جس نے

ہوا کا گرم تھپیڑا ہے ریگزاروں کا

خدا زمین کے دیں گے تجھے دغا آخر

بھروسہ کچھ نہیں ارشاد ان سہاروں کا


ڈاکٹر ارشاد خان

No comments:

Post a Comment