عشق والوں کو سہارا کچھ نہیں
بہتے دریا کو کنارا کچھ نہیں
تُو کیوں آیا ہے رقیبا جان کو
ہم نے تیرا تو بگاڑا کچھ نہیں
مصائبوں پہ تم تو بس نوحہ کیے
تم نے دنیا کو سنوارا کچھ نہیں
دیکھ کر ہی اک تمہیں دل میں مِرے
آگ لگتی ہے شرارا کچھ نہیں
پوچھا اس نے جو تمہیں کیا ہو گیا
ہم نے جلدی سے پکارا کچھ نہیں
ہاں یہ سچ ہی ہے ہمیں عثمان جی
عشق تھا پہلے دوبارا کچھ نہیں
عثمان انیس
No comments:
Post a Comment