Saturday 13 April 2024

ترے جانے کا اتنا غم ہوا ہے

 تِرے جانے کا اتنا غم ہوا ہے

بیاباں اشکِ خون سے نم ہوا ہے

مِری ہر سانس میں خُوشبو ہے اس کی

مِرے اندر وہ ایسے ضم ہوا ہے

محبت حد سے بڑھتی جا رہی ہے

بس آنا جانا تھوڑا کم ہوا ہے

جھلک دیکھی تِرے رُخسار کی جب

بیاباں گُلستاں اس دم ہوا ہے

دلوں کی دھڑکنیں برہم ہیں ہم سے

کوئی ہم سے ذرا برہم ہوا ہے

کِیا ہے صاف جب سے دل کا شیشہ

نگاہوں کا عجب عالم ہوا ہے

کسی کی یاد کی شبنم سے فرخ

مِری سوچوں کا سورج نم ہوا ہے


فرخ محمود

No comments:

Post a Comment