Monday 1 April 2024

جن کا دل ہی مزار ہو جائے

 جن کا دل ہی مزار ہو جائے

ان پہ واجب ہے دار ہو جائے

اب تو ممکن ہے جو ملے ہم سے

وہ تہجد گزار ہو جائے

ان دنوں دوستی بڑھا رہا ہوں

جو بھی چاہے شمار ہو جائے

کوئی تو ہو مزاج کا بندہ

کوئی تو سوگ وار ہو جائے

زندگی تب سرور دیتی ہے

جب اداسی سے پیار ہو جائے

اس لئے شہر سے نہیں جاتا

کب فضا سازگار ہو جائے

اس کو چھونے کی کیا ضرورت ہے

جس کو دیکھے خمار ہو جائے


عرفان شاہد

No comments:

Post a Comment