Monday 1 April 2024

زندگی میں کبھی نہ تھا سب کچھ

 زندگی میں کبھی نہ تھا سب کچھ

تم ملے تو مجھے ملا سب کچھ

چاہتا ہے جو عشق کی دولت

راہِ الفت میں تو لٹا سب کچھ

کل جہاں میں مرا ہے کیا ہمدم

اب تو سب کچھ ہوا ترا، سب کچھ

جس نے لوٹا ہے میرے دل کا سکوں

میں نے اس کے لیے کیا سب کچھ

کیسے مٹتے عشق کی خاطر

 روحِ لیلیٰ مجھے بتا سب کچھ

دل سکوں نیند خواب چین و قرار 

عشق کو میں نے دے دیا سب کچھ

بس مجھے ان  کا نام سننا ہے

آج مجھ کو کرن سنا سب کچھ


کرن زہرہ

No comments:

Post a Comment