Monday, 8 April 2024

یہ رسیاں تو کھول دو یہ طوق اب اتار دو

 یہ رسیاں تو کھول دو، یہ طوق اب اتار دو

ہم آدمی نہیں ہیں کیا؟، ہمیں بھی اختیار دو

ہمیں بھی اختیار دو کہ ہم بھی گفتگو کریں

ہمارے اپنے جشن ہوں، ہم اپنی ہا و ہو کریں 

ہمارے ہاتھ، پیر، آنکھ، کان، سر نہیں ہیں کیا

ہمارے شوق اور یقیں، ہمارے ڈر نہیں ہیں کیا

ہمارے روز و شب رہینِ اذنِ غیر کس لیے

تمہارا کچھ لیا نہیں تو ہم سے بیر کس لیے

ہوس اگر کھلی رہی تو پیار مرتا جائے گا

تمہارا جبر اس فضا میں زہر بھرتا جائے گا

تمہارے حق میں جو بھی کوئی دلیل ہے فضول ہے

زمین مالکوں کی ہے، مسلمہ اصول ہے


توقیر گیلانی

No comments:

Post a Comment