Sunday 14 April 2024

چلو اس دیس چلتے ہیں

 خواہشیں


چلو اس دیس چلتے ہیں

جہاں پر رنگ بستے ہوں

جہاں پر پھول کھلتے ہوں

جہاں بارش کی صورت میں

سبھی خوشیاں برستی ہوں

جہاں پر رنج کے پودوں پہ

کوئی پھول نہ آئے

اداسی کو بُلا کے ساتھ

اپنے کوئی لے جائے

جہاں نہ غم ہو نہ کوئی

ہمیں اک بوجھ سا سمجھے

چلو اس دیس چلتے ہیں

جہاں بس ہو سکوں ہر دم

نہ ہو کوئی بھی غم ایسا

کہ جس سے آنکھ پر نم ہو 

نہ ہو تکلیف پاؤں میں

جو ہوں لمبے سفر پہ ہم

نہ کوئی بات ہو ایسی

کہ جس سے آنکھ ہو پر نم

جہاں پر چارسو بس دل کے اندر

اک خوشی سی ہو 

کہیں ایسا شہر اے دوستو

کیا تم نے دیکھا ہے

نہیں دیکھا مجھے معلوم ہے

بس سوچ ہے ساری

ہے دل کی خواہشیں یہ سب 

یہ بس نظروں کا دھوکہ ہے

چلو اک خواب دیکھیں ہم

کہ ایسے دیس چلتے ہیں

جہاں ہوں تتلیاں ساتھی

جہاں بس پھول کھلتے ہوں

نہ ہو اس درد کا پہرہ

جہاں بس خواب بستے ہوں

چلو اس دیس چلتے ہیں


تسنیم مرزا

No comments:

Post a Comment