خواہشیں
چلو اس دیس چلتے ہیں
جہاں پر رنگ بستے ہوں
جہاں پر پھول کھلتے ہوں
جہاں بارش کی صورت میں
سبھی خوشیاں برستی ہوں
جہاں پر رنج کے پودوں پہ
کوئی پھول نہ آئے
اداسی کو بُلا کے ساتھ
اپنے کوئی لے جائے
جہاں نہ غم ہو نہ کوئی
ہمیں اک بوجھ سا سمجھے
چلو اس دیس چلتے ہیں
جہاں بس ہو سکوں ہر دم
نہ ہو کوئی بھی غم ایسا
کہ جس سے آنکھ پر نم ہو
نہ ہو تکلیف پاؤں میں
جو ہوں لمبے سفر پہ ہم
نہ کوئی بات ہو ایسی
کہ جس سے آنکھ ہو پر نم
جہاں پر چارسو بس دل کے اندر
اک خوشی سی ہو
کہیں ایسا شہر اے دوستو
کیا تم نے دیکھا ہے
نہیں دیکھا مجھے معلوم ہے
بس سوچ ہے ساری
ہے دل کی خواہشیں یہ سب
یہ بس نظروں کا دھوکہ ہے
چلو اک خواب دیکھیں ہم
کہ ایسے دیس چلتے ہیں
جہاں ہوں تتلیاں ساتھی
جہاں بس پھول کھلتے ہوں
نہ ہو اس درد کا پہرہ
جہاں بس خواب بستے ہوں
چلو اس دیس چلتے ہیں
تسنیم مرزا
No comments:
Post a Comment