Friday, 12 April 2024

عشق جھیلا ہے تو چہرہ زرد ہونا چاہئے

 عشق جھیلا ہے تو چہرہ زرد ہونا چاہیے

حُسن کے شیدائیوں کو مرد ہونا چاہیے

بد گُمانی پونچھ کر آنچل سے کوئی چوم لے

اس لیے تصویر پر کچھ گرد ہونا چاہیے

سچ کہو تو ہر کہانی داستان اپنی ہی ہے

آدمی کے دل میں تھوڑا درد ہونا چاہیے

آج کے بوسوں میں سچائی کی سُرخی ہے کہاں

اے مصور! ان لبوں کو زرد ہونا چاہیے

اس مکاں میں رہنے والے مُردہ دل انسان ہیں

اس محل کے پتھروں کو سرد ہونا چاہیے

ایک جیسے چہرے مہرے ایک جیسی نیتیں

بھیڑ میں سب سے الگ اک فرد ہونا چاہیے

ماں کا آنچل تھام کر رونا بہت آسان ہے

دور رہ کر رونے والا مرد ہونا چاہیے


ف س اعجاز

فیروز سلطان اعجاز

No comments:

Post a Comment