Thursday 11 April 2024

چھپاؤ گے اشکوں کی برسات کب تک

 چھُپاؤ گے اشکوں کی برسات کب تک

محبت کی زائل علامات کب تک

کبھی آتشِ حُسن سے آنکھ تاپی

حرارت کے دل میں ہیں جذبات کب تک

کبھی بعد مُدت کے ہم یاد آئیں

ہو پانی میں عکسِ ملاقات کب تک

تمہیں چین لینے نہیں دیں گی یادیں

وہ بھیگے کا لمسِ مراعات کب تک

کوئی نقش ہوں گے نہاں جا بجا بھی

گئے وقت جیسے مضافات کب تک

ہو زہرہ نشاں نقش کچھ تو جبیں پر

سخنور کو کافی ہو سوغات کب تک


زہرہ مغل

No comments:

Post a Comment