کہاں کہاں ہے رکھا زاد صبح و شام مِرا
یہ کس جہان تونگر میں ہے قیام مرا
ہے کس بہار کی خواہش میں جسم صحرا بدوش
ہے کس صدا کی طلب میں نڈھال نام مرا
ہزار اس کو میں سمجھاؤں، دل سنبھلتا نہیں
کہ سرکشی پہ ہے آمادہ یہ غلام مرا
مجھے ہے اپنے اندھیروں میں روشنی کی تلاش
مجھے تباہ نہ کر دے خیالِ خام مرا
بصارتیں مِری جشن چراغاں کرتی ہیں
تجھے ہی دیکھوں یہی طرز اہتمام مرا
بکھر بکھر گیا اک برگ بے نوائی سے
کسی کے پُھول میں گُوندھا ہوا سلام مرا
امیر حمزہ ثاقب
No comments:
Post a Comment