ہم مر گئے کسی پہ میاں اس یقین میں
رہتے ہیں آسمان کئی اس زمین میں
آٹے کی اک قطار میں سب لگ گئے یہاں
مغرب کے تجربات نے جاں بھر دی ٹِین میں
اقبال! تب سے آپ کے شاہین مر گئے
جب سے یہ گُم ہوئے ہیں کسی مہ جبین میں
اب بن گئے ہیں شہر کے جو معتبر بڑے
کل تک شمار تھے وہ سبھی کمترین میں
اپنی ہی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنائی، پھر
سب نے اضافے کر دئیے مرضی کے دِین میں
ذیشان منظور
No comments:
Post a Comment