Friday, 12 April 2024

ہم مر گئے کسی پہ میاں اس یقین میں

 ہم مر گئے کسی پہ میاں اس یقین میں

رہتے ہیں آسمان کئی اس زمین میں

آٹے کی اک قطار میں سب لگ گئے یہاں

مغرب کے  تجربات نے جاں بھر دی ٹِین میں

اقبال! تب سے آپ کے شاہین مر گئے

جب سے یہ گُم ہوئے ہیں کسی مہ جبین میں

اب بن گئے ہیں شہر کے جو معتبر بڑے

کل تک شمار تھے وہ سبھی کمترین میں

اپنی ہی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنائی، پھر

سب نے اضافے کر دئیے مرضی کے دِین میں


ذیشان منظور

No comments:

Post a Comment