Friday 12 April 2024

تنہائی یوں بھی تو مٹائی جا سکتی ہے

 تنہائی یوں بھی تو مٹائی جا سکتی ہے

سائے سے بھی ٹیک لگائی جا سکتی ہے

کاغذ پر اک دشت بنایا جا سکتا ہے

اور اس میں بھی خاک اڑائی جا سکتی ہے

صحن میں کوٸی پیڑ اگایا جا سکتا ہے

یوں گھر کی توقیر بڑھائی جا سکتی ہے

جھوٹ کچھ ایسے بولتا ہے وہ سچ لگتا ہے  

محسن اس کی قسم اٹھائی جا سکتی ہے

دوست ہے آخر پڑھ لیتا ہے آنکھیں میری

کب تک دل کی بات چھپائی جا سکتی ہے


محسن دوست

No comments:

Post a Comment