Friday 12 April 2024

مجھے خبر ملی ہے کہ اے محبوب آج رات تو آئے گا

 خبرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد

سرِ مَن فدائے راہے کہ سوار خواہی آمد

مجھے خبر ملی ہے کہ اے محبوب! آج رات تُو آئے گا 

میرا سر اس راہ پر قربان، جس راہ پر تو سوار ہو کر آئے گا

غم و قصۂ فراقت، بکُشد چنان کہ دانم

اگرم چو بخت روزے، بہ کنار خواہی آمد

تیری جدائی کا غم اور دُکھ بس میں ہی جانتا ہوں

اگر کسی دن میرا بخت جاگا تو تُو میرے پہلو میں بھی ضرور آئے گا 

ہمہ آہوانِ صحرا، سرِ خود گرفتہ بر کف

بہ امید آن کہ روزے بہ شکار خواہی آمد

جنگل کے تمام ہرنوں نے اپنے سر اُتار کر اپنے ہاتھوں میں رکھ لیے ہیں 

اس اُمید پر کہ کسی دن تو شکار کے لیے آئے گا

مے تُست خونِ خلقے و ہمی خوری دما دم

مخور این قدح کہ فردا بہ خُمار خواہی آمد

تیری شراب تو عاشقوں کا خون ہے اور تُو لگاتار پیتا جا رہا ہے

اس پیالے کو ترک کر دے کہ کل تُو نے بھی خُماری میں آ جانا ہے

کُششے کہ عشق دارد، نگزاردت بدینسان

بہ جنازه گر نیایی، بہ مزار خواہی آمد

عشق کی کشش تجھے اس طرح رہنے نہ دے گی

میرے جنازے پر اگر تُو نہ آیا، تو مزار پر ضرور آئے گا

بہ لبم رسیده جانم، تو بیا کہ زنده مانم

پس از آن کہ من نمانم، بہ چہ کار خواہی آمد؟

میری جان ہونٹوں پر آ گئی ہے، تُو آ جا کہ میں زندہ رہوں 

پھر جبکہ میں زندہ ہی نہ رہوں، تو تُو کس کام کے لیے آئے گا

بہ یک آمدن ربودی، دل و دین و جانِ خسرو

چہ شود اگر بدین سان، دو سہ بار خواہی آمد

تیرے ایک بار آنے نے خسرو کے دل، دین اور جان سب چھین لیے ہیں

کیا ہو گا اگر تو اسی طرح دو تین مرتبہ آئے گا


امیر خسرو 

ترجمہ؟؟؟

No comments:

Post a Comment