عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
یہ میری سکونت کا کیا خوب بہانہ ہے
دل میں تِری چاہت کا بھرپور خزانہ ہے
لہجے میں مِرے تو ہے جھلکے ہے نگاہوں میں
تن کا یہ مِرے پنجرہ تیرا ہی تو خانہ ہے
تُو میرا زمانہ ہے تُو ہی مِری دنیا ہے
تُو ہی مِری دنیا ہے، تُو میرا زمانہ ہے
مشہور ہوئے ایسے اس عشق کی دنیا میں
ہر ہیر کے ہونٹوں پر اپنا ہی فسانہ ہے
دھڑکن کے لیے میری ہے فرض تِرا نغمہ
دنیا کا مِرے دل کی یہ قومی ترانہ ہے
قاتل ہیں نظر، ابرو، لب اور سخن اس کے
ظالم کی محبت کا انداز یگانہ ہے
کچھ شک ہی نہیں ممکن الفت میں کرن میری
چاہت کے نمک خواروں میں میرا گھرانہ ہے
کرن زہرہ
No comments:
Post a Comment