Saturday 12 October 2024

روداد سنانے کی ضرورت نہیں پڑتی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


روداد سنانے کی ضرورت نہیں پڑتی

حالات بتانے کی ضرورت نہیں پڑتی

طیبہ ہے یہاں آہ سے پہلے ہے مداوا

زخموں کو دکھانے کی ضرورت نہیں پڑتی

یاں عدل کا معیار زمانے سے جدا ہے

زنجیر ہلانے کی ضرورت نہیں پڑتی 

ہے شہرِ محبت سو یہاں امن ہے ہر سُو

محفوظ ٹھکانے کی ضرورت نہیں پڑتی 

پڑھتا ہوں درود اور چلی آتی ہیں خود ہی

خوشیوں کو بُلانے کی ضرورت نہیں پڑتی

ملتا ہے سرُور ایسا تصور میں نبیﷺ کے

پھر ہوش میں آنے کی ضرورت نہیں پڑتی 

کھانے کو میسّر ہیں مدینے کی کھجوریں

کچھ بھی ہمیں کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی 

یوں ابرِ کرم نقش گناہوں کے مٹائے

عاصی کو مٹانے کی ضرورت نہیں پڑتی 

دامانِ نبیﷺ تھام کے رکھا ہے سو ہم کو

دنیا! تِرے شانے کی ضرورت نہیں پڑتی 

سرکارﷺ ہیں آگاہ مُرادوں سے ہماری

کچھ یاد دلانے کی ضرورت نہیں پڑتی 

دربارِ محمدﷺ سے جُڑے ہیں سو غنی ہیں

ہم کو کہیں جانے کی ضرورت نہیں پڑتی 

ہے بُغضِ نبیؐ دل میں تمہارے تبھی تم کو

میلادﷺ منانے کی ضرورت نہیں پڑتی

تم جیسے منافق جو نہ ضرار میں ہوتے

مسجد کو گرانے کی ضرورت نہیں پڑتی 

سرکارﷺ نے ایسے ہے نوازا ہمیں تنہا

واللٌہ، زمانے کی ضرورت نہیں پڑتی


محمد عمران تنہا

No comments:

Post a Comment