عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
روداد سنانے کی ضرورت نہیں پڑتی
حالات بتانے کی ضرورت نہیں پڑتی
طیبہ ہے یہاں آہ سے پہلے ہے مداوا
زخموں کو دکھانے کی ضرورت نہیں پڑتی
یاں عدل کا معیار زمانے سے جدا ہے
زنجیر ہلانے کی ضرورت نہیں پڑتی
ہے شہرِ محبت سو یہاں امن ہے ہر سُو
محفوظ ٹھکانے کی ضرورت نہیں پڑتی
پڑھتا ہوں درود اور چلی آتی ہیں خود ہی
خوشیوں کو بُلانے کی ضرورت نہیں پڑتی
ملتا ہے سرُور ایسا تصور میں نبیﷺ کے
پھر ہوش میں آنے کی ضرورت نہیں پڑتی
کھانے کو میسّر ہیں مدینے کی کھجوریں
کچھ بھی ہمیں کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی
یوں ابرِ کرم نقش گناہوں کے مٹائے
عاصی کو مٹانے کی ضرورت نہیں پڑتی
دامانِ نبیﷺ تھام کے رکھا ہے سو ہم کو
دنیا! تِرے شانے کی ضرورت نہیں پڑتی
سرکارﷺ ہیں آگاہ مُرادوں سے ہماری
کچھ یاد دلانے کی ضرورت نہیں پڑتی
دربارِ محمدﷺ سے جُڑے ہیں سو غنی ہیں
ہم کو کہیں جانے کی ضرورت نہیں پڑتی
ہے بُغضِ نبیؐ دل میں تمہارے تبھی تم کو
میلادﷺ منانے کی ضرورت نہیں پڑتی
تم جیسے منافق جو نہ ضرار میں ہوتے
مسجد کو گرانے کی ضرورت نہیں پڑتی
سرکارﷺ نے ایسے ہے نوازا ہمیں تنہا
واللٌہ، زمانے کی ضرورت نہیں پڑتی
محمد عمران تنہا
No comments:
Post a Comment