Saturday 12 October 2024

وہی ہے روشنی جس سے ہے جہاں منور

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


وہی ہے روشنی جس سے ہے جہاں منور

مدینۂ نبیﷺ کے ہیں ہر مکاں منور

وہ جس نے راہِ محمدﷺ کو دل سے اپنایا

اُسی کے دل میں سدا ہے یہ داستاں منور

جو خاکِ طیبہ سے لپٹے، وہ بن گیا روشن

کروں جو طیبہ کا ذکر، ہو میری جاں منور

ہر ایک پھول میں نکہت رسولﷺ کی پھیلی

وہ جس بھی سمت چلے، ہو گلستاں منور

حرا کی چپ میں جو چمکی وہ پہلی برقۂ نور

اسی سے آج تلک ہے یہ آسماں منور

وہ جن کے ہاتھ میں آبِ صفا کی سچائی

اُسی کے لمس سے ہیں کوہ و بیاباں منور

چراغِ بدر کی صورت جلے جو کفر کی رات

تو پھیلتے ہیں اُفق تک وہ کہکشاں منور

طلب ہے سیرتِ طیبہ سے زندگی کو سراج

جو ان کے نقش پہ چلے، وہ کارواں منور


سراج الحق

No comments:

Post a Comment