تیرے خلوص کو چاہت کا نام کیسے دوں؟
خموشیوں کو محبت کا نام کیسے دوں؟
تڑپ رہی ہوں میں ملنے کی آس میں تم سے
میں بے بسی کو جبلّت کا نام کیسے دوں؟
گُزر رہی ہے عجب طرح زندگی اپنی
میں مُفلسی کو لطافت کا نام کیسے دوں؟
نہ کوئی رسمِ تعلّق، نہ کوئی شکوہ گِلہ
میں بے رُخی کو عنایت کا نام کیسے دوں
اے ناز اپنے ہی بارے میں سوچتی ہوں میں
کہ سادگی کو نفاست کا نام کیسے دوں؟
نگار بانو ناز
No comments:
Post a Comment