کبھی تو کوئی لکھے گا اُن پہ
جو تیرِ نا حق چلا رہے ہیں
ضرور ہو گا عیاں وہ اِک دن
وہ سچ جو ہم سے چُھپا رہے ہیں
ہے جن کے ہاتھوں میں رمزِ طاقت
نا جانے کیوں ہیں وہ عقلِ ساکت
جو لاکھ چاہو مگر پڑھیں گے
وہ جس کو یہ سب مٹا رہے ہیں
کسی کا بھی وقت نہیں ہے سارا
کبھی تمہارا، کبھی ہمارا
اٹھانا پڑ سکتا ہے انہیں بھی
ابھی جو بوجھ ہم اُٹھا رہے ہیں
ہے ظلم جاری حدوں سے بڑھ کر
لرزتا ہے دل بھی جس کو پڑھ کر
رُلائیں گی اُن کو بھی وہ باتیں
ہنسی میں جس کو اُڑا رہے ہیں
جدھر بھی دیکھو دھواں دھواں ہے
ہر اک راہ پہ فقط فغاں ہے
ہماری قسمت ہماری خوشیاں
بنا کے ایندھن جلا رہے ہیں
نا جانے کب ہو ختم تکلم
نا ہم یہ جانیں نہ جانے ہو تم
وہ جس کو سب کچھ پتہ ہے لوگوں
اُسی کو ہم سب بُھلا رہے ہیں
سید محتشم رضا
No comments:
Post a Comment