اس کو جتنا بھُلا رہا ہوں میں
اتنا نزدیک پا رہا ہوں میں
سنگ تو آج ہوں میں اس کے لیے
مُدتوں آئینہ رہا ہوں میں
جو اُٹھاتے نہیں ہے فون تلک
ان کے نخرے اُٹھا رہا ہوں میں
مجھ کو قُرآں پڑھا رہے ہیں وہ
ان کو گیتا پڑھا رہا ہوں میں
اور کچھ دیر مجھ سے باتیں کر
تیری باتوں میں آ رہا ہوں میں
جانے کس کی تلاش میں اجول
مُدتوں لا پتہ رہا ہوں میں
اجول وششٹھا
No comments:
Post a Comment