عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
شکر ہے تیرا خدایا کملی والےﷺ ہیں میرے
میرے ملجا، میرے ماویٰ، کملی والے ہیں میرے
ہے شرف مجھ کو غلامی کا شہِ ابرارﷺ کی
میرے مولیٰ، میرے آقا، کملی والے ہیں میرے
حشر کے دن فکر کیا ہے دھوپ کی اور پیاس کی
کملی والے کا سہارا، کملی والے ہیں میرے
میں نہیں آوارہ مسلک، میں نہیں بے آسرا
سر پہ ہے رحمت کا سایہ، کملی والے ہیں میرے
فکرِ دنیا کیا کروں میں، فکرِ عقبیٰ کیا کروں
میری دنیا، میری عقبیٰ، کملی والے ہیں میرے
گردشِ دوراں! اسی میں خیریت ہو گی تیری
سامنے سے میرے ہٹ جا، کملی والے ہیں میرے
میں چلا جاؤں گا طیبہ نعت گوئی کے طفیل
آئے گا مجھ کو بلاوا، کملی والے ہیں میرے
اب نہیں ہے فکر بخشش کی مجھے مطلق جمیل
قبر ہو یا حشر ہر جا، کملی والے ہیں میرے
جمیل نظام آبادی
No comments:
Post a Comment