ایک طرف سے اندھے ہوتے ہیں
کیسے یہ آئینے🎑 ہوتے ہیں
کسی کو جو کوئی رنج نہیں دیتے
لوگ وہ کتنے اچھے ہوتے ہیں
تنہائی کا خوف تھکاتا ہے
یا پھر بوجھل رستے ہوتے ہیں
آنکھیں ان کو دیکھ نہیں پاتیں
دِیواروں میں چہرے ہوتے ہیں
جلتی ہیں جب قُربت کی شمعیں
کتنے روشن لمحے ہوتے ہیں
شام بہار کے دلکش ہاتھوں میں
یادوں کے گُلدستے ہوتے ہیں
جن میں دُوری ربط بڑھاتی ہے
ایسے بھی کچھ رشتے ہوتے ہیں
باہر سے تو ہنستے ہیں نازش
اندر لوگ سِسکتے ہوتے ہیں
نسیم نازش
No comments:
Post a Comment