سکونت پذیر
ان کو اکثر ستاتی ہے خوش قسمتی
سکونت پذیر ہونے کی
وہ اسکیمیں بناتے ہیں نقل مکانی کی، سفر کی
بدلتے ہیں روز مرہ کے مے خانے کو
تبدیل کرتے ہیں ملازمت کو
نکتہ نظر کو، بیوی کو
دیکھتے ہیں خواب اجنبی دیسوں کے
اور آشا رکھتے ہیں بیدار ہونے کی
بدلے ہوئے دوسرے کمروں میں
وہ نیا آئینہ ڈھونڈتے ہیں
اپنی پرانی شکل کے لیے
اور بعض اوقات خواہش کرتے ہیں
آگ لگنے کی
بیمہ شدہ ہوئے بغیر
جرمن شاعری؛ وولفگانگ بیشلر Wolfgang Baechler
اردو ترجمہ؛ منیرالدین احمد (محمد یحییٰ)
No comments:
Post a Comment