Tuesday 1 October 2024

جب نبی زادے کے ایثار کو پہچان گیا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جب نبی زادےؑ کے ایثار کو پہچان گیا 

ذہن سے تب مِرے اندیشۂ نقصان گیا

واسطہ دے تو سہی ابنِ علیؑ کا اک بار 

میں نے تو جب بھی دیا میرا خدا مان گیا 

وعدۂ عالمِ  ارواح مجھے یاد آیا

"کربلا آج مِرا تیری طرف دھیان گیا"

سر تو دے دیتا ہے لیکن وہ علیؑ کا بیٹا 

دین کا سینہ ہمیشہ کے لیے تان گیا 

بس یہی کہہ کے  تمام آپؐ نے حجت کر دی 

ظالمو کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا "؟"

اس کو کہتے ہیں مقدر کا سکندر ہونا 

بے نشاں حُر تھا مگر ہو کے وہ ذیشان گیا 

دل میں آقاؐ کے نواسے کی محبت لے کر

"للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا" 

وقتِ افطار جو آیا نہ ہو پیاسوں کا خیال

میرا تنویر نہ ایسا کوئی رمضان گیا


تنویر جمال عثمانی

No comments:

Post a Comment