Thursday 10 October 2024

بڑے سلیقے سے اب ہم کو جھوٹ بولنا ہے

بڑے سلیقے سے اب ہم کو جھوٹ بولنا ہے 

مرے نہ کوئی فقط اتنا زہر گھولنا  ہے 

رکھی ہوئی ہے تِری یاد دل کے پلڑے میں 

اب اس ترازو میں اک عشق اور تولنا ہے 

میں اس لیے بھی زمانے میں سب کو پیارا ہوں 

مجھے پتا ہے کہاں کتنا جھوٹ بولنا ہے 

ہمارے دیش میں انصاف کی جو دیوی ہے 

اب آستھا سے اسے زندگی کو تولنا ہے 

ہوا لیے ہوئے پھرتی ہے قینچیاں یاسر

بڑے حساب سے اپنے پروں کو کھولنا ہے


یاسر انعام

No comments:

Post a Comment