Thursday 10 October 2024

وحشت نے اضطراب کو آنا سکھا دیا

 وحشت نے اضطراب کو آنا سکھا دیا

شائستگی کو مار گرانا سکھا دیا

اس غم زدہ نے ہجر کی تکنیک چھوڑ کر

ہم باغیوں کو عشق کمانا سکھا دیا

جب تھک گئے درخت کے سائے میں بیٹھ کر

سب ٹہنیوں کو آگ لگانا سکھا دیا

وہ تیرگی تو اور نہ کچھ کر سکی مگر

وحشت زدہ چراغ جلانا سکھا دیا

غربت نے لات مار کہ کمبخت بھوک سے

رشتہ تمام عمر نبھانا سکھا دیا

ہادی نے اپنے آپ کو جنت کے شوق میں

دریا میں نیکیوں کو بہانا سکھا دیا


سیف الرحمان ہادی

No comments:

Post a Comment