وحشت نے اضطراب کو آنا سکھا دیا
شائستگی کو مار گرانا سکھا دیا
اس غم زدہ نے ہجر کی تکنیک چھوڑ کر
ہم باغیوں کو عشق کمانا سکھا دیا
جب تھک گئے درخت کے سائے میں بیٹھ کر
سب ٹہنیوں کو آگ لگانا سکھا دیا
وہ تیرگی تو اور نہ کچھ کر سکی مگر
وحشت زدہ چراغ جلانا سکھا دیا
غربت نے لات مار کہ کمبخت بھوک سے
رشتہ تمام عمر نبھانا سکھا دیا
ہادی نے اپنے آپ کو جنت کے شوق میں
دریا میں نیکیوں کو بہانا سکھا دیا
سیف الرحمان ہادی
No comments:
Post a Comment