Tuesday 1 October 2024

ضمیر و ذہن سے کی ہیں بغاوتیں کیا کیا

 ضمیر و ذہن سے کی ہیں بغاوتیں کیا کیا

منافقوں سے نبھائیں رفاقتیں کیا کیا

حیات عرصۂ کرب و بلا میں گزری ہے

تمام عمر ہوئی ہیں شہادتیں کیا کیا

کسی سے پیار کسی سے وفا کسی سے خلوص

بگڑ گئی ہیں ہماری بھی عادتیں کیا کیا

یہ جبر ہے کہ غرض سے غرض بدلتے ہیں

ہمیں عزیز تھیں ورنہ شرافتیں کیا کیا

مزاج وقت نے چھینا ہے مجھ سے میرا مزاج

گزرتی رہتی ہیں دل پر قیامتیں کیا کیا

صبا پہ حرف نہ آئے کرن کا دل نہ دکھے

شگفتہ گل کے لیے ہیں نزاکتیں کیا کیا

یہ اور بات سمجھنے سے ہم ہیں قاصر لیث

جبین وقت پر دیکھیں عبارتیں کیا کیا


لیث قریشی

No comments:

Post a Comment