علم
علم ہے انساں کی تہذیب و تمدن کے لیے
یہ نہیں انسانی قدروں کے تلون کے لیے
علم ہے آپس میں اخلاص و اخوت کے لیے
یہ نہیں اوروں کے نقصان و ہلاکت کے لیے
علم ہے انسان کی بہبود و بقاء کے واسطے
یہ نہیں انسانیت کی ابتلاء کے واسطے
علم ہے انسان کی خود آگہی کے واسطے
اور انسانوں میں بھائی چارگی کے واسطے
علم سے روشن خیالی آتی ہے انسان میں
پختگی اخلاق میں تو تازگی ایمان میں
علم بڑھتا ہے کوئی اس کو گھٹا سکتا نہیں
یہ وہ دولت ہے جسے کوئی چُرا سکتا نہیں
علم کو پھیلائیے اچھے مقاصد کے لیے
تا کہ دنیا کی ترقی کا نشانہ بڑھ سکے
علم چڑھتا آفتاب اور علم ہے بادِ مُراد
علم زندہ باد، اس کی آگہی پایندہ باد
فاروق شکیل
No comments:
Post a Comment