Tuesday 8 October 2024

ہے لہو شہیدوں کا نقش جاوداں یارو

 ہے لہو شہیدوں کا نقش جاوداں یارو

مقتلوں میں ہوتی ہے آج بھی اذاں یارو

سیلِ وقت ہوں مجھ کو کون روک سکتا ہے

چھین لو قلم چاہے کاٹ لو زباں یارو

بال و پر کی محرومی اور خوں رلاتی ہے

جب بھی دیکھ لیتا ہوں سوئے آسماں یارو

اس نگاہ بہم کو اور کس سے دوں نسبت

نوک بے سناں یارو، تیر بے کماں یارو

ان کی بزم رنگیں کا اہل تو نہ تھا لیکن

کام آ گئی میری شوخیٔ بیاں یارو

یہ بھی اپنے محور کی سمت لوٹتا ہو گا

بے سبب نہیں اٹھتا آگ سے دھواں یارو

اس صدی نے بخشا ہے مجھ کو ایک نیا لہجہ

مجھ سے چھٹ نہیں سکتی جدتِ بیاں یارو


دلکش ساگری

No comments:

Post a Comment