ایک ملاقات
عُمر کی پیچیدہ راہیں
اور تیری زُلف کے انجان خم
زندگی میں اک محبت کی کمی
ایک وِیرانی ہے آنکھوں میں سِمٹتی شام میں
ایک حسرت ہے تیری قُربت، چھلکتے جام میں
روشنی بھرتی ہے آنکھوں میں بدن کے زاویے
ان کہے الفاظ، ان دیکھے سفر
پھیلتے جاتے ہیں دن کے سامنے
اپنی آنکھوں میں سمو لے میرے خواب
اور مجھ سے نیند کی وادی میں مِل
بے محابا، بے حجاب
خرم خرام صدیقی
No comments:
Post a Comment