Friday, 1 November 2024

جو بڑھ گئی ہے تو لے آؤ اپنی تنہائی

 جو بڑھ گئی ہے تو لے آؤ اپنی تنہائی

‎مِری اداسی سے ملواؤ اپنی تنہائی

‎جو کرتے رہتے ہو تم خود سے گفتگو اکثر

‎کبھی مجھے بھی تو سنواؤ اپنی تنہائی

‎خرید کر لو مجھے اپنی خلوتوں کے عوض

‎میں بیچتا ہوں اسی بھاؤ اپنی تنہائی

‎کسی کی رونق دنیا تو مت کرو برباد

‎جگہ جگہ تو نہ پھیلاؤ اپنی تنہائی


‎محبوب کاشمیری

No comments:

Post a Comment