Friday 1 November 2024

انسان ہوں انسان سے بیزار بھی میں ہوں

 انسان ہوں انسان سے بیزار بھی میں ہوں

اس داستاں کا مرکزی کردار بھی میں ہوں

مانا کہ اندھیروں کا طرفدار بھی میں تھا

اب رات ہے تو بر سر پیکار بھی میں ہوں

لمحوں میں پلٹ آئی وہی گونج صدا کی

محسوس یہ ہوتا ہے کہ اس پار بھی میں ہوں

یہ جان کے طے کرتا رہا لمبی مسافت

منزل بھی خود راہ کی دیوار بھی میں ہوں


صابر علی صابر

No comments:

Post a Comment