Friday 1 November 2024

مرا خیال ہے یہ المیہ بھی ہو جائے

 مرا خیال ہے یہ المیہ بھی ہو جائے

جنون تیری گلی سے بڑا بھی ہو جائے

ضمیر اپنے لیے بوجھ ڈھونڈ لیتا ہے

بدن کا وزن بدن سے جدا بھی ہو جائے

یہ کیا کہ چلتے رہیں راہگز پہ چلتے رہیں

سفر کے بیچ کہیں حادثہ بھی ہو جائے

دیے جلاتے ہو تم کس لیے علی عارف

یہ شب نہیں کہ اندھیرا فنا بھی ہو جائے


علی عارف

No comments:

Post a Comment