Thursday, 14 November 2024

دل کسی وادی میں جا کے سو گیا

 دل کسی وادی میں جا کے سو گیا


چہکتے رہے مہکتے رہے

برسوں کی دیوانگی کا

نتیجہ نہ کوئی صلہ

کیوں انتظار بہار کرتے رہے

کانٹوں کو پیار کرتے رہے

یہاں تک کہ

سکوت طاری ہو گیا

دل کسی وادی میں جا کے سو گیا


فیروزہ یاسمین

No comments:

Post a Comment