Tuesday, 12 November 2024

گھر کو ویرانہ کریں عیش کی پروا نہ کریں

 گھر کو ویرانہ کریں عیش کی پروا نہ کریں

تیری آنکھوں کا اشارہ ہو تو کیا کیا نہ کریں

دست وحشت ہو تو کیوں بات جنوں کی جائے

جیب و دامن ہیں تو کیوں گل کی تمنا نہ کریں

آپ سے میری گزارش ہے کیوں یوں شام و سحر

میری خواہش سے زیادہ مجھے دیکھا نہ کریں

کون دیکھے چمن دہر میں گل کی صورت

ہم اگر دیدۂ پر نم سے سنوارا نہ کریں

کیسے تازہ ہو ترے گیسوئے خمدار کی یاد

ہم جو راہ رسن و دار سے گزرا نہ کریں

وہ بھی کس دل سے سنیں کشتۂ غم کی روداد

ہم بھی کس منہ سے بیاں درد کا افسانہ کریں


ناظم سلطانپوری

No comments:

Post a Comment