گھر کو ویرانہ کریں عیش کی پروا نہ کریں
تیری آنکھوں کا اشارہ ہو تو کیا کیا نہ کریں
دست وحشت ہو تو کیوں بات جنوں کی جائے
جیب و دامن ہیں تو کیوں گل کی تمنا نہ کریں
آپ سے میری گزارش ہے کیوں یوں شام و سحر
میری خواہش سے زیادہ مجھے دیکھا نہ کریں
کون دیکھے چمن دہر میں گل کی صورت
ہم اگر دیدۂ پر نم سے سنوارا نہ کریں
کیسے تازہ ہو ترے گیسوئے خمدار کی یاد
ہم جو راہ رسن و دار سے گزرا نہ کریں
وہ بھی کس دل سے سنیں کشتۂ غم کی روداد
ہم بھی کس منہ سے بیاں درد کا افسانہ کریں
ناظم سلطانپوری
No comments:
Post a Comment