Tuesday, 12 November 2024

بندگی اور سرکشی کی حد میں ہے

 بندگی اور سرکشی کی حد میں ہے

اس قدر دل آگہی کی حد میں ہے

اس کہانی میں انا ہے میرے دوست

یہ کہانی دل لگی کی حد میں ہے

اچھا ہوتا دوست ہی رہتا، مگر

شکر ہے وہ دشمنی کی حد میں ہے

ہنستے ہنستے اکثر اب رو پڑتے ہیں

اس قدر غم اب خوشی کی حد میں ہے

دل سمجھتا ہے وہ اب بھی پاس ہے

ناداں ہے دیوانگی کی حد میں ہے

روح اکثر لوگوں کی زندہ نہیں

جان لیکن زندگی کی حد میں ہے


نوشین راؤ

No comments:

Post a Comment